اگرپاکستان آزاد نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟
اُس رات ایک عجیب سی ویرانی تھی دل اداس تھا کیونکہ اُس رات کے بعد ایک ایسی صبح آنی تھی جب 150 مصوم جانوں کا سورج طلوع ہونے سے پہلے غروب ہو گیا ابھی الف سے اللہ اور پ سے پاکستان کی مصوم گردان شروع یہی ہوئی تھی کہ ایک بار پھر سقوطِ ڈھاکہ کی یاد کو تازہ کیا گیا 16 دسمبر کی وہ خولناک صبح بربریت اور وحشت کا وہ عالم تھا جو اس پاک سر زمین نے پہلے نہ دیکھا تھا۔ خون آشام صبح سرد اور زرد دو پہر میں گھلی اُداس شام میں منتقل ہو گی ایک کو نےمیں اُداس کھڑا میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ آزاد ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اگر آج ہم آزادانہ ہوتے یا اگر آج پاکستان نہ ہوتا ہم آج ہندووں، انگریزوں یا پھر مُکتی باہنیوں کے ظلم کا شکار ہو رہے ہوتے اور ان شیطانی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے روز اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھا رہے ہوتے۔ یہاں ایک سوال اور بھی پیدا ہوتا کہ شاہد شیطانی طاقتیں کالا جادو کرنے والوں کے پاس ہوتی ہے مگر ایک نظر ذرا اس بات پر ڈالنا ضروری ہے کہ اگر واقعی یہی آج پاکستان نہ ہوتا تو کیا ہوتا ؟ شایدیہ کہ شیطانی طاقتیں پوری طرح سے پاکستان کے لوگوں کو تباہ کر چکی ہوتی ہماری آج کی نئی نسل نے شاید یہ فقرہ سُنا ہوا (نیو ورلڈ آڈر) اور شاید بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہوں کہ شاید ہمارے پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں ہموار ہو رہی ہو گی ایسا کچھ نہیں۔ اگر سمجھ آنے والوں کو یہ بات سمجھ آجائے تو وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ اگر آج پاکستان نہ ہوتا تو شایدہماری لاش کو کفن پہنانے والا کوئی نہ ہوتا جب حکومت پاکستان نے پرائیویٹائزیشن کا سیلاب بہایا تو پس منظر بھی وہ شیطانی گروہ ہی نظر آیا جو نیو ورلڈ آڈر کی خواہش اپنے دل میں لے مگر ہمارے ہاں ایک رواج سا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی غلط کام ہو، دہشت گردی ہو یا کوئی ابھی کوئی ایسا عمل جو مسلمانوں کو خون کے آنسو رُولائے اُس کا م کا سہرا ہندوستان کے سر سج جاتا ہے اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہندوستان ہے۔ مگر اگر کبھی یہ سوچا جائے کہ کیا ہندوستان کے پیچھے بھی کسی کا ہاتھ ہے جو جناب یہ بات بالکل سچ ہے کہ انڈیا کو حملے اور تباہی کے لیے فنڈز کہاں سے آتے ہیں۔ یہ فنڈز یا تو ایک آنکھ کی چمک پر ایمان لانے سے ملتے ہیں یا پھر چھو کو نوں والا ستارہ اس خون خاردولت سے اپنی روشنی پھیلاتا ہے یہ وہی ستارہ ہے جس کو اگر غور سے دیکھو اس کی چمک میں 666 عیاں ہیں ۔ اس گروہ کا تعلق ایک ایسے خاندان سے جس نے دُنیا میں بنکاری کا نظام متعارف کروایا تھا (روتھس چائلڈ) اس خاندان کی وجہ سے ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف نے پاکستان کی گردن کو دبوچا ہوا ہے۔
اس نظام کے ساتھ مسلمان تو دور کی بات عیسائی برداری بھی آج محفوظ نہیں۔ عیسائی برداری پاکستان کا بہت بڑا اور اہم اقلیتی جزو ہے مگر اس حوالے سے اگر آپ مقدس بائبل کا ذکر جس کے باب The Book of Revelation میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے مکروہ شیطانی عزائم سے خبر دار کیا ہیں جو قیامت کے روز شیطان کے نام سے پُکارے جائیں گے۔ مقدس بائبل کی آیات (Revelations 2: 9)نے ان لوگوں کو جو خودی کو یہیودی کہتے ہیں قائل ، خونی !خطر ناک اور شیطان کے چیلے قرار دیا ہے۔
ان باتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آج پاکستان میں رہنے والے لوگ ان کے لائے ہوئے اُصولوں کے غلام ہیں مگر اگر پاکستان نہ ہوتا تو ہماری آنے والی ہر نسل اس شیطانی کینسہ کی غلام ہوتی ۔پاکستان میں بہت سی تباہ کاریوں کا سبب صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ کچھ ایسے گروہ بھی شامل ہیں جو ظاہری طور پر پاکستان سے محبت کا دعوہ کرتے ہیں ظاہری طور پر اسلامی نظریات رکھتے ہیں مگر اپنے اندر بہت سے خطر ناک عزائم لیے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی مثال اس پھل دار درخت کی طرح ہےجو ہمیشہ سے لوگوں کی نظر وں کا مرکز رہا ہے
ہم آج ایک آزادی قوم کی حیثیت سے رہنا چاہتے ہے مگر کہیں نہ کہیں ہم غلام کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہمارا سبز پاسپوٹ جو ہمارے لیے باعث فخر ہے مگر دنیا کیوں اس کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتی ہے کیا ہم نے اپنے اساتذہ کے سبق کو بھلا دیا ہے ہم کس کے منتظر نظر آتے ہیں ۔ ہماری نسلیں کیوں پاکستان کو چھوڑ کر باہر ممالک اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔ کیا ہمارے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ پاکستان میں کچھ نہیں مگر اس بات سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان تو ہم ہیں۔
ہماری سوچ کا محور صرف اور صرف دولت بن گئی ہے ہمیں اس قدر مصروف کر دیا گیا ہے کہ کچھ ایسے نظام رائج ہو گئے کہ ہمیں یہ تک نہیں پتہ یہ نظام ہمیں کہاں لے جائیں گے۔ ہم ہمیشہ اچھے سے بہت اچھے اور بہتر سے بہترین کے لیے ڈورتے ہیں کیا کبھی یہ محسوس ہوا کہ کہیں ہم ایک ایسی قوم تو نہیں بن گئے جو سچ میں ایک نیو ورلڈ آڈر کی منتظر ہیں۔کیا پاکستان نے کچھ نہیں دیا کیا ہم نے اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو بھلا دیا ۔ کیا ہم نے اپنی ماں ، بہن ، بیٹی کی عزت کی پامالی کو بھولا دیا ۔ہم ہمیشہ اپنے آپ کو انگریزوں کے ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں شاید اس میں عزت کو شان سمجھتے ہیں ہم غلط سوچتے ہیں ہماری عزت اور ہماری شان اس ملک سے ہے ہم رہے نہ رہے نہ ملک ہمیشہ رہے گاکیونکہ یہ ملک جو ہمیشہ رہنے کے لیے بنا ہے دنیا کچھ بھی کر لے یہ سبز ہلالی پرچم اسی طرح لہراتا رہے گا ہماری ہر سانس اس وطن کی مٹی سے مہکتی رہے گی(انشاء اللہ )
Let My Heart Think
Some people control their brain by themselves and for some, their Brain controls them….and Yes!!!! it has to be controlled by us. The only power we can exercise on us is not using our brain, (I must say) but by controlling it…. Contrary to our fragile heart, our brain can be very strong and it can let our heart work as we demand our heart to work. Ego, jealously, respect, love, care, concern, compromise, sacrifice, tolerance, passion, desire, anger, bla bla bla,bla in short all emotions that base up and down our beats of heart and which influence our attitudes and behaviors can be tuned just by controlling our brain. I am bound to say we cannot control our heart, lolz it’s the most difficult organ in our body to control.
|
Writer: Noor ul Huda. K
|
DEFENCE DAY OF PAKISTAN
|